Wednesday 4 December 2013

ایئر ڈیفنس زون پر بات چیت کے لیے جو بائیڈن کا دورہِ چین



ایئر ڈیفنس زون پر بات چیت کے لیے جو بائیڈن کا دورہِ چین

سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں چین پر ماہر بونی گلاسر کہتے ہیں کہ موجودہ تناؤ کی صورتحال میں مسٹر بائیڈن خود کو ایک مشکل پوزیشن میں کھڑا پائیں گے۔
امریکی نائب صدر بیجنگ آمد پر اپنے بیٹے اور پوتی کے ہمراہ طیارے سے باہر نکلتے ہوئے ہاتھ ہلا کر اُن کا استقبال کرنے والوں کو جواب دے رہے ہیں۔
امریکی نائب صدر بیجنگ آمد پر اپنے بیٹے اور پوتی کے ہمراہ طیارے سے باہر نکلتے ہوئے ہاتھ ہلا کر اُن کا استقبال کرنے والوں کو جواب دے رہے ہیں۔
تح04.12.2013
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن بدھ کو بیجنگ پہنچ گئے ہیں جہاں توقع کی جا رہی ہے کہ ان کی بات چیت کا مرکز چین کا اعلان کردہ متنازع ایئر ڈیفنس زون ہوگا۔

اس متنازع زون میں وہ جزائر بھی شامل ہیں جن کا دعویدار  واشنگٹن کا اتحادی جاپان بھی ہے۔

مسٹر بائیڈن کی چین آمد ٹوکیو میں جاپانی رہنماؤں سے اُن ملاقاتوں کے ایک روز بعد ہی ہوئی ہے جن میں امریکی نائب صدر نے کہا کہ انھیں مشرقی بحیرہ چین میں ایئر ڈیفنس آئیڈنٹیفیکیشن زون پر ’’گہری تشویش‘‘ ہے۔

جاپانی وزیر اعظم شنزو ابے کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ وہ چینی قیادت کے ساتھ بات چیت میں وہ یہ معاملہ اٹھائیں گے۔

امریکی رہنما نے تجویز پیش کی کہ دونوں فریقوں کو ’’اعتماد سازی کے اقدام کرتے ہوئے تناؤ کو کم کرنا چاہیئے‘‘۔ ان کے بقول ان اقدامات میں ہنگامی رابطوں کا نظام بھی شامل ہے۔

ہانگ کانگ کی سٹی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر جوزف چینگ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ایسے اقدامات کا دونوں ممالک خیر مقدم کر سکتے ہیں۔

’’کسی قسم کی ہاٹ لائن یقیناً ممکن ہے۔ میرے خیال میں تمام فریقین اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور مزید اقدامات پر بات چیت کا بھی انھیں خیر مقدم کرنا چاہیئے۔ مثالی طور پر چین اور آسیان کے درمیان طے پائے گئے ضابطہ کار کی طرح کا کوئی ضابطہ کار ہونا چاہیئے۔‘‘

لیکن چینگ نہیں سمجھتے کہ بائیڈن اس تنازع میں کسی قسم کے مصالحت کار کا کردار ادا کرنا چاہیئں گے کیونکہ چین جن معاملات کو باہمی علاقائی تنازعات سمجھتا ہے ان میں بیجنگ کوئی بیرونی مداخلت نہیں چاہتا۔

ٹوکیو کی جانب سے جزائر کے معاملے کو ایک تنازع تسلیم کرنے سے انکار کے بعد مستقبل میں مذاکرات پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔ جاپان کا ماننا ہے کہ باضابطہ طور پر اسے تنازع تسلیم کرنے پر اس کی پوزیشن کمزور ہوگی۔

سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں چین پر ماہر بونی گلاسر کہتے ہیں کہ موجودہ تناؤ کی صورتحال میں مسٹر بائیڈن خود کو ایک مشکل پوزیشن میں کھڑا پائیں گے۔

چینی روزنامہ چائنا ڈیلی اپنے اداریے میں امریکہ کو متنبہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ مسٹر بائیڈن ’’اگر چین صرف اپنی حکومت کے غلط اور یک طرفہ بیانات کو دہرانے آئے ہیں تو اُنھیں کسی پیش رفت کی توقع نہیں رکھنی چاہیئے‘‘۔

چین نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں نئے ایئر ڈیفنس زون کا تعین کرتے ہوئے کہا کہ تمام طیاروں کو ان فضائی حدود میں پرواز سے پہلے اپنے فلائیٹ پلان فراہم کرنا ہوں گے۔

امریکہ چین کے اس زون کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکار کر چکا ہے اور دو مرتبہ اس کے بی۔52 بمبار طیارے ان حدود میں تربیتی پرواز کر چکے ہیں۔

No comments:

Post a Comment