Friday 11 April 2014

SU SCIDE BOMBING ATTACK IN ISLAMBAD INVESTIGATION

شیخوپورہ +فیروز والا(آن لائن/نامہ نگار) اسلام آباد فروٹ منڈی میں دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے امرود کی پیٹیاں اسلام آباد لیجانے والی گڈز ٹرانسپورٹ کے مالک شیخ جہانگیر اور اسکے بیٹے کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کردی ہے۔ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ  ٹرک نمبر LAS-1612 پر شرقپور اور ننکانہ کے مختلف علاقوں سے امرود کی 365 پیٹیاں  اسلام آباد روانہ کی گئیں۔9 باغات کے مالکان جن میں بابا علی‘ محمد حنیف‘ محمد طفیل مانگٹانوالہ‘ رنگ الٰہی‘ محمد صدیق‘ شہباز‘ ساجد‘ محمد آصف‘ وکیل احمد‘ باالترتیب کوٹ محمود‘ ساہجووال‘ فیض آباد اور نور منڈی کے رہائشی ہیں‘ کی پوری تفصیلات  حاصل کی جارہی ہیں کہ ان کا کسی دہشت گرد تنظیم یا دہشت گردوں سے بلواسطہ یا بلاواسطہ رابطوں کا پتہ چل سکے تاہم سپیشل برانچ اور دیگر خفیہ اداروں کے افسران نے بھی اس حوالے سے شرقپور کے مختلف علاقوں سے معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں۔

again australia receive signal of malaysian plane MH370

doller down fall day by day


ڈالر کی قدر میں 1 روپے 26 پیسے کمی,96 روپے تک گر گیا


کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11اپریل 2014ء)انٹربینک فاریکس اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ کاروباری ہفتے کے آخری روز بھی جاری ہے۔ انٹربینک فاریکس مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری روز ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ برقرار رہا۔ فاریکس مارکیٹ میں کاروبار کے دوران ڈالر ایک روپے چھبیس پیسے کم ہو کر چھیانوے روپے تک گر گیا۔یہ ڈالر کی روپے کے مقابلے میں نومبر دو ہزار بارہ کے بعد کم ترین سطح ہے۔دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر ایک روپے پچاس پیسے سستا ہو کر اٹھانوے روپے کا ہو گیا۔ -

سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن پر خاتون نے جوتا پھینک دیا


سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن پر خاتون نے جوتا پھینک دیا


واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11اپریل 2014ء)امریکا کے شہر لاس ویگاس میں ایک تقریب کے دوران سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پر ایک خاتون نے جوتا پھینک مارا۔ مگر ہلیری کلنٹن جھکائی دے گئیں۔ جوتا انہیں نہ لگ سکا۔امریکی سیکرٹ سروس کے مطابق لاس ویگاس میں ایک تقریب میں ایک خاتون نے تقریر کے دوران سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پرجوتا پھینکا۔ جو انہیں نہ لگ سکا۔ جوتا پھینکنے والی خاتون کو حراست میں لے لیا گیا۔سیکرٹ سروس کا کہنا ہے کہ خاتون تقریب میں مدعو نہیں تھی۔ سکیورٹی کی ناکامی کے سبب خاتون تقریب میں شریک ہوسکی۔  جس وقت یہ واقعہ پیش آیا ہلیری کلنٹن تعلیم کے موضوع پر خطاب کررہی تھیں۔

ISLAMABAD ATTACK TAKE AWAY 20+ PEOPLE PAKISTAN

میڈم بس لاشیں جلدی دے دیں ،جنازے کا وقت دیا ہوا ہے
ان حالات میں کوئی کیسے کام کر سکتا ہے؟؟۔آپ خود کو اس سارے عمل سے کتنا غیر جانبدار رکھ سکتے ہیں؟؟۔کون شقی القلب ہو گا جس کی ہچکی نہ بند ھ جاتی ہو؟۔کون اتنا سفاک ہوسکتا ہے جس کی آنکھوں میں ایک بارپانی نہ تیرجائے؟
مصنف :RANA KAMRAN
چھتیس ایام میں اسلام آباد کے اندر ہونے والے دہشت گردی کے دو بڑے واقعات میں چھتیس سے زائد افراد کے قتل کے بعد اسلام آباد میں مایوسی کی فضا ہے۔اسلام آباد کی سبزی منڈی میں تیرہ برسوں کے اندر ہونے والے تیسرے خوفناک بم دھماکے کے بعد پوری سبزی منڈی خالی تھی۔امردوں کی جہاں بولی لگی ہوئی تھی وہاں چاروں طرف امرود بکھرے پڑے تھے لیکن ان کی خرید و فروخت کر نے والے زندگی سے روٹھ گئے تھے۔
پمز اسپتال کے مردہ خانے کے سامنے میں اپنے کیمرا مین کے ساتھ کھڑا زرا ”ہمت والے “ شخص کی تلاش میں تھا جو میری اسٹوری کے لیے ایک ”جاندار “سی بات کر سکے۔ مردہ خانے کے سامنے کالی قمیص اور سفید شلوار میں ملبوس تقریبا پندرہ برس کا ایک لڑکا ہاتھوں کے پیالے میں منہ رکھے ،سر جھکائے مسلسل آہیں اور سسکیاں لے رہا تھا ۔ میں بڑی مشکل سے اس کے قریب گیا اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس سے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والا وارث علی سبزی منڈی اسلام آباد میں ریڑھی لگا کر اپنے پانچ بیٹوں کا پیٹ پالتا تھا لیکن بدھ کی صبح آٹھ بجے کے لگ بھگ ہونے والے دھماکے میں وارث علی امرود کی پیٹیوں کے سودے میں اپنی جان کا سودا کر گیا۔پمز کے مردہ خانے کے سامنے گھاس پر بیٹھے وارث علی کے بیٹے شوکت کے چہرے پر اس سوال کا عکس محسوس کیا جا سکتا ہے جسے کھیلنے اور پڑھنے کی عمر میں نہ چاہتے ہوئے بھی اب اس دھماکے والی جگہ جانا ہے۔ اپنے باپ کی خریدی ہوئی امرودوں کی پیٹی اٹھانی ہے اور اپنے چار بہن بھائیوں اور ماں کا پیٹ پالنے کے لیے اپنے ناتواں کندھوں پر پورے خاندان کی پرورش کا بوجھ اٹھانا ہے ۔۔۔
ابھی تک لاشوں کی شناخت بھی نہیں ہوئی تھی۔دو پولیس اہلکار منہ پر ماسک چڑھائے مردہ خانے کے دروازے کو باہر سے کنڈی لگائے کھڑے تھے جبکہ تین پولیس اہلکار ایک درخت کے نیچے پڑی پلاسٹک کی کرسیوں پر بیٹھے اسی موضوع پر بات کر رہے تھے ۔ میں شوکت کے ساتھ زمین پر بیٹھااس کا غم کم کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اچانک آواز آئی ”اپنے عزیزوں کی لاشیں شناخت کر لیں “۔شوکت دوڑتا ہوا مردہ خانے کے دروازے تک جا پہنچا لیکن پتا نہیں کیوں ،وہ دروازے سے اندر جانے کے بجائے لوٹ آیا۔اور پھر اس نے چیخوں سے آسمان سر پر اٹھا لیا لیکن شوکت کو سہارا دینے والا کوئی نہیں تھا ،اسے دلاسہ دینے والا کوئی نہیں تھا۔کچھ لوگوں نے اسے پکڑ کر چپ کرانے کی کوشش کی لیکن اس کمزور سے لڑکے میں نجانے کہاں سے اتنی طاقت آگئی تھی کہ وہ لوگوں کا گھیرا توڑ کر چیختا ہوا نکل گیا۔
ان حالات میں کوئی کیسے کام کر سکتا ہے؟؟۔آپ خود کو اس سارے عمل سے کتنا غیر جانبدار رکھ سکتے ہیں؟؟۔کون شقی القلب ہو گا جس کی ہچکی نہ بند ھ جاتی ہو؟۔کون اتنا سفاک ہو سکتا ہے جس کی آنکھوں میں ایک بار پانی نہ تیرجائے؟۔لیکن پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا امتحان بحرانوں میں ہی ہوتا ہے ۔ڈاکٹرز ،پولیس ،رضا کار اور صحافی ،،،سب اپنا اپنا کام کر رہے تھے ۔جب آپ مائیک اٹھا کر کسی کے پاس جاتے ہیں تو اول کسی کو کچھ کہنے کے لیے آمادہ کرنا ہی بہت مشکل ہو تا ہے۔ ایسے موقعوں پر جو لوگ بولنے کے لیے تیار بھی ہوجائیں تو مجھے ان سے ایک خوف سا محسوس ہوتا ہے۔
میں بیٹھا یہ سوچ ہی رہا تھا کہ کہوٹہ کا خضر بھی میری قریب آکر بیٹھ گیا۔ اتنے میں ایک شخص لاش کی شناخت کر کے باہر نکلا تو خضر دوڑتا ہوا اس کے پاس جا پہنچا۔پتا چلا کہ خضر کا ماموں بم دھماکے میں لقمہ اجمل بن چکا تھا۔ خضر کا مامو ں اپنے بچوں کی تعلیم اور ان کا پیٹ پالنے کے لیے کہوٹہ سے روزانہ رات 2 بجے نکلتا تھا اور فجر کی نماز سبزی منڈی میں پڑھتا۔دن گیارہ بجے تک فروٹ کی ریڑھی لگاتا اور چار ،پانچ سو روپیہ لیکر اپنے گھر واپس جاتا۔اس کے مرنے کے بعد سوال تو یہ پیدا ہو تا ہے کہ مہنگائی اور غربت میں اب ان بچوں کا بوجھ کون اٹھائے گا ؟؟
دو لڑکے مردہ خانے سے لاشیں شناخت کر نے کے بعد روتے ہوئے باہر نکلے۔ایک کا بھائی اور ایک کا باپ انہیں دھوکا دے گیا تھا۔16 بیٹیوں اور 9 بیٹوں کو اپنے پیچھے روتا چھوڑ کر وہ دھماکے کا نشانہ بن گیا تھا۔تقریبا تیس سے زائد فوٹو گرافروں کے کیمروں کے شٹر دھڑا دھڑ کلک ہونا شروع ہو گئے کہ شاید اخبار کے صفحہ اول کے لیے تصویر نکل آئے۔سامنے سے وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ ،تحریک انصاف کے اسلام آبا دسے رکن قومی اسمبلی اسد عمر آرہے تھے ۔ کیمروں کی دلچسپی اب روتے ہوئے لڑکوں میں ختم ہو گئی تھی ۔ میڈیا مکمل طور وزیر اور ایم این اے کے لیے گھوم گیا۔ مرنے والوں کے لواحقین بھی آگئے۔ میڈیا کے سامنے سرکار اور اپوزیشن نے مشترکہ طور پر مذمت کی ۔ جب یہ چہرے لواحقین کی طرف مڑے تو وہاں کوئی مطالبہ تھا اور نہ ہی کوئی سوال ۔ہاں ایک بوڑھا شخص آگے بڑھا ،،جسے اپنے جوان بیٹے کی میت اپنے کندھوں پر اٹھا کرخیبر پختون خواہ کے ضلع دیر جانا تھا ،لرزتے ہوئے بدن سے ایک آواز برآمد ہوئی۔میڈم اگر لاشیں جلدی مل جائیں تو مہربانی ہوگی کیونکہ ہم نے گاوٴں میں 5 بجے جنازے کا ٹائم دیا ہوا ہے۔

Monday 7 April 2014

CROSS BREEADING IN IRELAND


آئرلینڈ، دُنبے اور بکری کے ملاپ سے انوکھا جانور پیدا


جانور کو ’گِیپ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ کلڈیئر کاؤنٹی میں پیڈی مرفی نامی شخص کے فارم پر دو ہفتے قبل پیدا ہوا۔ فوٹو: فائل
نیویارک: آئرلینڈ کے ایک مویشی فارم پر دنبے اور بکری کے ملاپ کے نتیجے میں ایک ایسے جانور نے جنم لیا ہے جس میں بکری اور بھیڑ دونوں کی کچھ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
اس جانور کو ’گِیپ‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ کلڈیئر کاؤنٹی میں پیڈی مرفی نامی شخص کے فارم پر دو ہفتے قبل پیدا ہوا۔پیڈی کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے فارم کی ایک بکری کو پانچ ماہ قبل دنبوں سے جنسی ملاپ کرتے دیکھا تھا۔ان کے مطابق دنبے اور بکری کا جنسی ملاپ دانستہ نہیں تھا۔ ان کے مطابق یہ ان کے فارم پر پیش آنے والا انوکھا اور اکلوتا واقعہ ہے۔پیڈی مرفی نے تصدیق کی کہ ’گیپ‘ بظاہر صحت مند ہے اور تیزی سے نشوونما پا رہا ہے اور اپنے ہم عمر تمام میمنوں سے زیادہ تیز رفتار ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ’گیپ‘ کی خصوصیات بھی دیگر میمنوں سے الگ ہیں اور اس کے سر پر دو سینگ بھی ابھرنے لگے ہیں۔السٹر فارمرز یونین کی ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی آئرلینڈ میں اس قسم کے جانور کی پیدائش کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ترجمان کے مطابق عموماً بھیڑ اور بکرے کے ملاپ کی تو خبریں سامنے آتی ہیں لیکن عموماً ان کے بچے یا تو مردہ پیدا ہوتے ہیں یا دورانِ حمل ہی مر جاتے ہیں۔پیڈی مرفی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس ’’ہائی برڈ‘‘ جانور کو ذبح ہونے کے لیے نہیں بھیجیں گے اور جب تک ممکن ہوا اسے پالیں گے۔ تاہم انھوں نے ابھی تک اپنے اس نئے پالتو جانور کا نام نہیں سوچا ہے۔

DIGREE

Degree By Javed Chaudhary